تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں امداد فراہمی کا طریقہ نسل کشی کی بدترین شکل قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے غزہ میں اسرائیل کے امداد کی تقسیم کے طریقہ کار کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’نسل کشی کی سستی شکل‘‘ قرار دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ غزہ میں امداد فراہمی کا طریقہ نسل کشی کی بدترین شکل ہے، اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کو سنگین اور خوف ناک انتخاب پر مجبور کر دیا ہے، کہ فلسطینی یا تو بھوک پیاس سے مریں یا خوراک لیتے ہوئے گولی کھائیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیلی منصوبہ بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے صہیونی قوتیں نسل کشی کے لیے بمباری پر لاکھوں ڈالر خرچ کرتی تھیں، اب چند ڈالر خرچ کر کے قطار میں کھڑے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
نیتن یاہو نے اقتدار بچانے کیلئےغزہ جنگ کو طول دیا، نیویارک ٹائمز کا انکشاف
انھوں نے کہا ’’یہ نسل کشی کی ایک سستی شکل ہے، جس کا مغربی درستگی کے ساتھ حساب لگایا گیا ہے۔ ایک قوم جو کبھی لاکھوں ڈالر کے بموں کے نیچے مرتی تھی، اب کھانے کی لائنوں میں گولیوں سے مر جاتی ہے جس کی قیمت چند ڈالر ہے۔‘‘
دوسری طرف فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے سلسلے میں اسرائیلی وفد کے پاس اتھارٹی ہی نہیں ہے اور وہ جان بوجھ کر معاہدے میں تاخیر کر رہا ہے، اور ’فلسطینیوں کے خاتمے کی جنگ‘ کو طول دے رہا ہے۔
ادھر غزہ میں طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ صبح سے ہی اسرائیلی حملوں میں 110 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں 34 امدادی کارکن بھی شامل ہیں۔ اسرائیل نے شمالی غزہ میں بیت حانون پر شدید بمباری کی جس میں تقریباً 40 فضائی حملوں کی اطلاع ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیل کم از کم 57,882 فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار چکا ہے۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/LcTXsQE
0 Comments