امریکا نے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے اپنی نئی پالیسی بتا دی ہے اور امریکی نائب وزیر دفاع برائے سٹریٹیجی مارا کارلن کا کہنا ہے کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں حکومت کی تبدیلی کے لیے جنگیں نہیں چھیڑے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی نائب وزیر دفاع برائے اسٹریٹیجی، پلان اور کیپیبلٹی مارا کارلن کا کہنا ہے کہ امریکا نئی قومی دفاعی حکمت عملی کے تحت فوجی کارروائیوں کے ذریعے حکومتوں کو تبدیل کرنے کی یکطرفہ پالیسی سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ اس کے بجائے امریکا اب علاقائی ریاستوں کے ساتھ اتحاد بڑھانے اور شراکت داری کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے گا۔
گزشتہ روز واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں ایک اہم خطاب کے دوران نائب وزیر دفاع مارا کارلن نے کہا کہ امریکا کی نئی قومی دفاعی حکمت عملی مشرق وسطیٰ میں علاقائی خطرات سے نمٹنے کے لیے شراکت داری اور باہمی تعاون کے ساتھ کام کرے گا۔ اس نئی پالیسی کے تحت علاقائی ممالک کے ساتھ شراکت داری، پیچیدہ فوجی مشقیں اور اتحادیوں کے ساتھ باہمی ہتھیاروں کے نظام پر کام کرنا ہو گا۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ کے لیے نئی قومی دفاعی حکمت عملی کو ایک ’پیرا ڈائم شفٹ‘ یعنی بنیادی تبدیلی قرار دیا جس کے تحت خطے سے لاکھوں امریکی فوجیوں کو نکالنا بھی شامل ہے۔
تاہم کارلن نے واضح کیا کہ اس تبدیلی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے عزائم میں کوئی کمی آئی ہے۔ قومی دفاعی حکمت عملی بہت واضح ہے، مشرق وسطیٰ کا خطہ امریکا کی عالمی حکمت عملی کا حصہ ہے اور اسے ایک اہم جز سمجھتا ہے اس لیے امریکا مشرق وسطٰی میں موجود رہے گا۔
امریکی نائب وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ اس خطے میں ہمارے قومی سلامتی کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے مشرق وسطیٰ کے حالیہ دورے کے دوران امریکی حکمت عملی کو ’سفارت کاری‘ اور ’تصادم سے بچاؤ‘ کے طور پر بیان کیا تھا۔
کارلن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں سیکیورٹی کے لیے امریکا کا عزم مضبوط اور یقینی ہے، خطے میں ایران کے ’لاپروا رویے‘ سے فوجی انضمام کے کثیرالجہتی اپروچ اور افواج کے باہمی تعاون کے ذریعے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے امریکا کی اس نئی حکمت عملی کی ایک مثال کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ ’مشترکہ میری ٹائم فورسز‘ کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔ یہ 34 رکنی فورس ہے جو سمندروں میں منشیات کی سمگلنگ اور بحری قزاقوں سے نمٹنے کے لیے ہو گی اور تجارتی ترسیل کو یقینی بنائے گی۔
امریکی نائب وزیر دفاع نے کہا کہ قومی دفاعی حکمت نے مستقبل میں چین کو امریکا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے جب کہ روس کوبھی شدید خطرے کے طور پر بیان کیا ہے اس میں ایران، شمالی کوریا اور دہشتگرد تنظیموں سمیت دیگر خطرات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/TwJ2Q1j
0 Comments