استنبول : اراکین پارلیمنٹ کے بال کاٹتے کاٹتے نائی نے خود بھی رکن اسمبلی بننے کا فیصلہ کرلیا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں سیاست کے دل میں رہتا ہوں کیونکہ میں پارلیمنٹ کا حجام ہوں۔
ترکی میں حجام کے پیشے سے وابستہ شخص نے خود بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے، ترک پارلیمنٹ کے حجام ممتاز ارسلان نے 20 سال حجامت کے پیشے سے وابستہ رہنے کے بعد جمعہ کو جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا۔
ترکیہ کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ممتاز ارسلان جو کہ ترک گرینڈ نیشنل اسمبلی میں حجاموں کے سربراہ ہیں نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 12 سال کی عمر میں کیا اور 23 سال کی عمر میں 2003 میں پارلیمنٹ میں حجام بنا۔
ممتاز ارسلان مختلف ادوار میں چیف حجام کے عہدے پر بھی فائز رہے جہاں انہوں نے سلیمان ڈیمیرل، بلنٹ ایکویٹ، نیکمٹن ایرباکان اور بہت سی مشہور ترک سیاسی شخصیات کا شیو کیا۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 1984 میں "ویلفیئر” پارٹی سے علاقائی سیاست کا آغاز کیا تھا، ہم نے محلے کی تنظیموں سے سفر کا آغاز کیا اور گلیوں میں فلاحی کام کیے، میرے استاد اربکان نے جو بھی کام دیا میں نے بہترین طریقے سے اسے انجام دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاست میں آئے اور ہم قومی رائے کے ساتھ پروان چڑھے ہیں، میری سیاست اور سیاسی زندگی جاری ہے، میں حجام ہوں تو اس سے میری سیاست ختم نہیں ہوجاتی، اس کا مطلب ہے کہ میں اب بھی سیاست میں ہوں۔ میری خواہش ہے کہ اگر میں پارلیمنٹ کا رکن بنوں گا تو لوگوں کے مسائل سے نمٹ سکتا ہوں۔
ممتاز ارسلان نے مزید کہا کہ میں نے اپنا فیصلہ کیا ہے، اس کے لیے مجھے اپنے بزرگوں کی منظوری ملی ہے۔ اپنے لوگوں سے میری ایک درخواست ہے کہ کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ میں اپنی پارٹی اور اپنے صدر رجب طیب ایردوان کی بہترین طریقے سے نمائندگی کروں گا۔ میں مددگار ثابت ہوں گا۔
ممتاز ارسلان نے نشاندہی کی کہ حجام کی دکانوں کے مالکان کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چاہے وہ تربیت یافتہ ہوں، کارکن ہوں یا دکان کے مالکان ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب میں ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی میں آؤں گا تو میں ان کے تمام مسائل کو بہترین طریقے سے حل کروں گا اور ان کی مدد کروں گا۔ میں پارلیمان میں حجاموں کی بھی بہترین طریقے سے نمائندگی کروں گا۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/QUymVLT
0 Comments